ختم نبوت
عقیدہ ختم نبوت احادیث کی روشنی میں
متواتر
احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی اور رسول ہیں
۔ آپ کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہو سکتا ، حافظ ابن کثیررحمہ اللہ لکھتے
ہیں :
وقد اخبر تعالیٰ فی کتابہ ورسولہ فی السنۃ المتواترۃ عنہ ” انہ
لا نبی بعدہ لیعلموا ان کل من ادعی ھذا المقام بعدہ فھو کذاب افاک ، دجال
ضال مضل “
” یقینا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب ( قرآن ) اور اس کے رسول
نے سنت ( حدیث ) جو آپ سے متواتراً منقول ہے ۔ میں خبر دی ہے کہ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ، تا کہ لوگوں کو علم ہو جائے کہ
ہر وہ شخص جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس مقام ( نبوت ) کا
دعویٰ کرے ، وہ جھوٹا ، مفتری ، دجال ، گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے ۔ “
( تفسیر ابن کثیر : 188/5 تحت آیت سورۃ الاحزاب : 40 )
1 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
کانت بنو اسرائیل تسوسھم الانبیاءکلما ھلک بہ ، خلفہ نبی وانہ لانبی بعدی وسیکون خلفاءفیکثرون
”
بنی اسرائیل کی سیاست انبیاءعلیہم السلام کرتے تھے ، جب کوئی نبی فوت ہوتا
، تو دوسرا نبی اس کا خلیفہ ( جانشین ) ہوتا مگر ( سن لو ) میرے بعد کوئی
نبی نہیں ، البتہ خلیفے ضرور ہوں گے ، بکثرت ہوںگے ۔ “
( صحیح بخاری ، 3456 ، صحیح مسلم : 1842 )
2 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ان
مثلی ومثل الانبیاءمن قبلی کمثل رجل بنٰی بیتا فاحسنہ واجملہ الا موضع
لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ ویعجبون لہ ویقولون : ھلا وضعت ھذہ
اللبنۃ ؟ قال : فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین
” میری اور مجھ سے پہلے
انبیاءکرام کی مثال ایسی ہے ، جیسے کسی نے حسین و جمیل گھر بنایا ، لیکن
ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ، لوگ اس عمارت کے اردگرد گھومتے
ہیں ، اور اس کی عمدگی پر اظہار حیرت کرتے ہیں مگر کہتے ہیں کہ اینٹ کی
جگہ پر کیوں نہ کر دی گئی ؟ تو وہ اینٹ میں ہوں ، اور میں خاتم النبیین
ہوں ۔ “ ( صحیح بخاری : 3535 ، صحیح مسلم : 22/228 )